نماز کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے میرے مالک! یہ پریشانی مجھے سیدھے راستے سے ہٹا نہ دے ‘میں امانتدار نہ رہی تو تجھے کیا منہ دکھاؤں گی؟ یااللہ میرا ایمان خطرے میں ہے تو اپنی رحمت کے صدقے شیطان سے بچالے۔
(رفعت خانم‘ فیصل آباد)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! پچھلے سال تسبیح خانے میں آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا‘ درس بھی سنا آپ کا بیان بہت اچھا تھا ایک ایک لفظ دل میں اترتا ہوا محسوس ہوا۔ میری امی جان کے پاس آس پڑوس کی عورتیں اور ملنے جلنے والی خواتین اپنی امانتیں رکھوا کر جاتی تھیں‘ ان کی وفات کے بعد مجھ پر یہ ذمہ داری آن پڑی‘ بہت کہا مگروہ نہ مانیں اور اُن کے اصرار پر رکھنا پڑتا ۔ کسی کا زیور‘ پیسے وغیرہ۔ جب معاشی حالات خراب ہوئے ایک دن میرے پاس کوئی پیسہ نہ تھا‘ دل میں آیا امانت رکھوائے ہوئے پیسوں میں سے نکال لیتی ہوں بعد میں رکھ دوں گی ان کو کیا پتہ چلے گا کیونکہ کسی نے بیٹی کی شادی کیلئے‘ کسی نے چوری چکاری کے ڈر سے رکھوائے ہیں‘ انہوں نے کون سے جلدی لینے ہیں ابھی یہ سوچ ہی رہی تھی کہ اذان ہونے پر ظہر کی نماز شروع کی‘ نماز پڑھتے ہوئے بھی عجیب ملے جلے خیالات آتے رہے کبھی یہ کہ نکال لوں‘ کبھی یہ سوچتی کہ نہیں یہ امانت ہیں او ران سے اجازت لیے بنا خرچ نہیں کرسکتی‘ خرچ کرنے کیلئے کیسے پوچھتی کہ اپنا بھرم بھی بہت عزیز تھا۔ نماز کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے میرے مالک! یہ پریشانی مجھے سیدھے راستے سے ہٹا نہ دے ‘میں امانتدار نہ رہی تو تجھے کیا منہ دکھاؤں گی؟ یااللہ میرا ایمان خطرے میں ہے تو اپنی رحمت کے صدقے شیطان سے بچالے۔ اللہ تعالیٰ میرا ایمان سلامت رکھنا‘ اس دن بس یہی دعا مانگتی رہی۔ عصر کے وقت ابو جان کو فون آیا کوئی پرانا نقشہ بنا ہوا تھا وہ بلارہے تھے کہ نقشہ دے کر پیسے لے جائیں حالانکہ اس کیس میں مدعی کوئی نہ تھا۔ ایس ایچ او نے اپنے پاس سے پیسے دے کر نقشہ منگوالیا۔ اس دن اپنے پیارے رب کی رحمت پر یقین اتنا پختہ ہوا کہ سوچا بے شک بادشاہی صرف اس کی ذات کیلئے ہے۔
بے شک اللہ سنتا ہے
(امجد حسین‘ رحیم یارخان)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! آج پہلی مرتبہ عبقری کیلئے اپنا واقعہ بیان کررہا ہوں‘ امید کرتا ہوں قارئین اسے پسند فرمائیں گے۔فروری2012ء کی شام کو ہماری لائٹ چلی گئی جیسے روز جاتی تھی لیکن اس دن شام ساڑھے سات بجے گئی اور آئے گی کب کوئی پتہ نہیں۔ نماز عشاء ادا کرکے جب گھر آکر میں نے اور میرے گھر والوں نے آپ کے بتائے وظیفے کیے اُسکے بعد ہم سب سو گئے‘ جب صبح پانچ بجے میں اٹھا تو میری والدہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ بیٹا ٹینکی میں پانی ختم ہوگیا ہے موٹر کے تار بدل کے موٹر چلاؤ میں نے تار بدل کر موٹر چلادی اور پھر لیٹ گیا۔
جب اٹھا تو دیکھا کہ 5:55ہوگئے ہیں۔ میں جلدی سے اٹھا اور جلدی سے وضو کیا اور ہاتھ منہ خشک کرنے کے تولیہ اٹھایا اور خشک کرنے لگا لیکن میرے اندر سے ایک آواز آئی کہ اوہ بھائی! پہلے استنجاہ تو کرلو‘ اس کے ساتھ ایک اور آواز آئی کہ بس ٹھیک ہے جلدی سے صبح کی نماز کی سنتوں کو ادا کرو ٹائم کم ہے۔ 6:10 پر جماعت کھڑی ہوجائے گی لیکن میں نے پہلی والی آواز پر عمل کیا استنجاہ کیا‘ پھر وضو کیا‘ پھر گھر میں فجر کی سنتوں کو ادا کیا اور روز کی طرح پہلے درود شریف پھر آیۃ الکرسی پھر یَاحَفِیْظُ اول اور آخر ایک ایک بار درود شریف پڑھا اور گھر سے باہر جانے کی دعا پڑھی اور مسجد جاتے ہوئے بس اللہ تعالیٰ سے باتیں کیں کہ یااللہ میں اتنے دنوں سے باجماعت نماز ادا کررہا ہوں اور آج مجھے گھر سے نکلتے ہوئے دیر ہوگئی کیونکہ میں 6:08 پر گھر سے نکلا تھا کہیں میری آج باجماعت نماز رہ نہ جائے‘ یااللہ تو بڑا رحیم ہے تو بڑا کریم ہے‘ یااللہ تو اپنا کرم فرما اور اپنا رحم فرما۔ قارئین! آپ یقین کریں جب میں مسجد کے گیٹ پر پہنچا تو دیکھا کہ مؤذن صاحب باہر صحن میں کھڑے ہیں لیکن میں نے ان سے کوئی بات نہیں کی اور اندر چلا گیا اندر جاکے پتہ چلا کہ قاری صاحب ابھی تک نہیں آئے۔ میں بیٹھ گیا اس وقت 6:11بج چکے تھے‘ تھوڑی دیر کے بعد قاری صاحب آگئے اور میں نے نماز جماعت کے ساتھ ادا کی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں